رَب کا منشا تھا حضور آپ کا ظاہر ہونا

آشکار اُس نے کیا خوب، مُصوِّر ہونا

آپ کی رفعت و عظمت کا اشارہ ہے فقط

بابِ افلاک کا وا، آپ کی خاطر ہونا

نعمتیں سب ہی عطا کی تھیں اُنہیں رَبّ نے مگر

اُن کا مقصود رہا صابر و شاکر ہونا

خاص تدبیر مرے رَبّ کی تھی ہنگامِ خطر

غار میں آپ کے صدیقؓ کا حاضر ہونا

جو کوئی آپ کے بعد اور نبی بھی مانے

اس کی پیشانی پہ تحریر ہے کافِر ہونا

عصمتِ غیرِ نبی کا جو کوئی قائل ہو!

اس کی تقدیر، اندھیروں کا مسافر ہونا

کیسے بچوں نے کیا دشمنِ دیں کو فی النَّار

کام آیا نہ اَبوجہل کا شاطِر ہونا!

ساری ازواج میں صدیقؓ کی بیٹی کا شرف

خُلقِ خورشیدِ رِسالت کا مُفَسِّر ہونا!

یہ بھی اِک معجزۂ مدحتِ سرور ہے عزیزؔ

اِک گنہگار کے الفاظ میں ظاہر ہونا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]