رہنما جو شہِ کونین کی سیرت ہو جائے

آپ کے نام ہر اک منزلِ عظمت ہو جائے

تیرے چہرے کو نظر دیکھے یہ ممکن ہے کہاں

ہے بڑی بات جو قدموں کی زیارت ہو جائے

تیرے آنے کی خبر پائے جو دیوانہ ترا

بے نشاں دم میں ابھی عالمِ وحشت ہو جائے

ایک قطرہ ترے الطاف کا پانی جو ملے

دشت سرسبز مرا باغ کی صورت ہو جائے

تیری خوشبو سے مہک جائے جو رستہ اک بار

دیکھتے دیکھتے اُس راہ کی شہرت ہو جائے

عشق کی شاخ پہ روشن ہے تمنا کا گلاب

دل جسے کہتے ہیں تیرا درِ دولت ہو جائے

جس قدر اپنے مقدر پہ کرے ناز ، بجا

مہرباں جس پہ تری بزمِ اشارت ہو جائے

لمس اے کاش ترے دستِ کرم کا ہو عطا

کاش پیدا مری رگ رگ میں حرارت ہو جائے

نسل در نسل مرے بچے سنبھالیں اس کو

جذبۂ عشق ترا ، میری وراثت ہو جائے

مسکرا دے جو مرے حال پہ تو میرے کریم

ایک لمحے میں مری غم سے برأت ہو جائے

نعت کو کرکے وسیلہ یہ دعا مانگ مجیبؔ

خدمتِ مدحتِ سرکار ودیعت ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]