زمین و آسماں اُس کے، مکان و لامکاں اُس کے

سمندر، کوہ و بن اُس کے، ہیں دریائے رواں اُس کے

اُسی کی سب ہوائیں، سب فضائیں، سب خلائیں ہیں

خزائن جتنے ہیں زیرِ زمیں، مخفی، نہاں، اُس کے

نگہباں ہے وہی سب کا، وہی سب کا محافظ ہے

سبھی معصوم بچے بھی، سبھی پیر و جواں اُس کے

وہی ہے خالقِ دنیا، وہی ہے مالکِ عقبیٰ

ملائک بھی سبھی اُس کے، سبھی ہیں اِنس و جاں اُس کے

اُسی کی شاہراہیں سب، ہر اک رستہ ڈگر اُس کی

سوئے طیبہ رواں جتنے ہیں، سب ہیں کارواں اُس کے

اُسی کا ذِکر ہر لمحہ، اُسی کی فکر ہر لحظہ

وظائف ہیں سبھی عُشاق کے وردِ زباں اُس کے

اُنھی کے واسطے سب کچھ بنایا حق تعالیٰ نے

ظفرؔ! محبوبِ یزداں ہیں وہ محبوبِ زماں اُس کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]