زمیں والو! مبارک ہو شہِ ابرار آئے ہیں

خدا کی مِلک کے وہ مالک و مختار آئے ہیں

ازل سے جن کے آنے کی نویدیں انبیاء نے دیں

وہی رہبر ، وہی تو خلق کے سردار آئے ہیں

جہاں سے چھٹ گئے ظلم و ستم کے سب اندھیرے بھی

اُجالے ہو گئے جب پیکرِ انوار آئے ہیں

یتیموں ، بے نواؤں کے غموں کو ٹالنے والے

سبھی خوشیاں مناؤ حامی و غمخوار آئے ہیں

سرِ اقدس پہ رحمت کا سجائے تاج دنیا میں

جہانوں کے لیے رحمت ، شہِ ابرار آئے ہیں

فلک والے بھی جشنِ آمدِ سرکارِ والا میں

لیے جھنڈے ولادت کے سبھی حبدار آئے ہیں

نکیرو! دیکھ لو عاصی کی بھی تقدیر جاگ اُٹھی

مری بھی قبر میں میرے نبی سرکار آئے ہیں

رضاؔ حُسن و جمالِ سیّدِ کونین کیا کہنے!

خدائی بھی ہے شاہد حُسن کے شہ کار آئے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]