جب نام لیا میں نے شہنشاہِ عرب کا

فی الفور لیا نطق نے بوسہ مرے لب کا

وہ نورِ نظر راحتِ دل بنتِ وہب کا

محبوبِ خداوند ہے محبوب ہے رب کا

مشہور زمانہ میں ہے امی وہ لقب کا

ہر قول مگر اس کا ہے شہ پارہ ادب کا

نقشہ ہے مرے ذہن میں معراج کی شب کا

چمکا ہے سرِ عرش بھی مہتاب عرب کا

نبیوں کی امامت کا سزاوار ہوا وہ

یہ عزّ و شرف بھی ہے اسی بندۂ رب کا

اس سرورِ کونین نے عسرت میں بسر کی

زنہار نہ طالب وہ ہوا عیش و طرب کا

دنیا میں رہا جو شہِ کونین کا پیرو

عقبیٰ میں نہیں خوف اسے رنج و تعب کا

ہے زیرِ نگیں اس کے ہی میخانۂ وحدت

ساغر طلبی شرط ہے ساقی ہے وہ سب کا

رہتی تھی سدا پیشِ نظرؔ بخششِ امت

غم تا دمِ آخر جو رہا، تھا ہمیں سب کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]