زیست کا لمحۂ ُپر کیف ہے کعبے کا طواف

حاصلِ عمرِ رواں ہے ترے کو چے کا طواف

جسم کو تھام کے لے آیا ہُوں واپس، لیکن

دل کو کرنا تھا ابھی تیرے مدینے کا طواف

سب زمانوں کی بہاروں پہ ہے واجب واللہ

دشتِ طیبہ کے مہکتے ہوئے کانٹے کا طواف

رات تو بِیت گئی دید کے انعام کے ساتھ

صبح پھر کرتی رہی ایک ہی لمحے کا طواف

یہ تری نعت کا فیضانِ عطا ہے واللہ

شعر خود کرتے ہیں ہر صیغہ و لہجے کا طواف

پڑھتا رہتا ہوں دُعاؤں میں درود اور سلام

لب پہ رہتا ہے اِسی ایک وظیفے کا طواف

جان و دل، ہوش و خرد سب تھے برابر رقصاں

کیا عجب کیف میں مقصودؔ تھا جذبے کا طواف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]