سادات کا نشاں ہیں مشرف حسین شاہ

روحانیت کی جاں ہیں مشرف حسین شاہ

جو گذرا ان کے در سے شرف یاب ہوگیا

عظمت دِہ جہاں ہیں مشرف حسین شاہ

کہتی ہیں خود ہی مرقد انور کی نکہتیں

گلدستۂ جناں ہیں مشرف حسین شاہ

جتنا ادب سے سر جھکے اتنا ہو سرفراز

ایسے حق آستاں ہیں مشرف حسین شاہ

انسان کیا ہے ولیوں کی روحیں تڑپ اُٹھیں

کس قلب کی فغاں ہیں مشرف حسین شاہ

رحمانیت کی جان! یہ عزم سکندری

وہ ُحسنِ داستاں ہیں مشرف حسین شاہ

در حبُّ آلِ سیّد کونین اے صبیحؔ

معراجِ عاشقاں ہیں مشرف حسین شاہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]