سرد ہوا نفرت کا جہنم ِکھلے پیار کے پھول

وحشی لمحوں کی معزولی

سرد ہوا نفرت کا جہنم ِکھلے پیار کے پھول

وہ آئے تو وحشی لمحے سب ٹھہرے معزول

خیر صفات رُسول

وہ جو چلے تو سب نے دیکھا عرش کو حرفِ سلام

ان سے پہلے کب کوئی بندہ تھا قوسین مقام

اُن کی عظمت کے آگے ہیں سب کی انائیں دُھول

خیر صفات رُسول

اُن سے پہلے کس نے دیکھے رحمت کے یہ رنگ

لب پہ دُعاؤں کی خوشبو ہے جسم پہ بارشِ سنگ

راہ میں کانٹے بچھانے والے پائیں دُعا کے پھول

خیر صفات رُسول

اُن سے حسن ُخلق عبارت وہ ہی نورِ سُبل

خیر کا مرجع، رحم کا پیماں، یعنی ختمِ رُسل

عفو، محبت اور سچائی جن کے خاص اُصول

خیر صفات رُسول

حسنِ عمل کی بات نہیں ہے یہ ہے کرم کی بات

حرف صدائیں دیتے ہیں جب لکھتا ہوں میں نعت

لکھواتے ہیں مجھ سے مدحت ہوتی ہے مقبول

خیر صفات رُسول

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]