سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض

یہ عرض ہے حضور بڑے بے نوا کی عرض

اُن کے گدا کے دَر پہ ہے یوں بادشاہ کی عرض

جیسے ہو بادشاہ کے دَر پہ گدا کی عرض

عاجز نوازیوں پہ کرم ہے تُلا ہوا

وہ دل لگا کے سنتے ہیں ہر بے نوا کی عرض

قربان اُن کے نام کے بے اُن کے نام کے

مقبول ہو نہ خاصِ جنابِ خدا کی عرض

غم کی گھٹائیں چھائی ہیں مجھ تیرہ بخت پر

اے مہر سن لے ذرّۂ بے دست و پا کی عرض

اے بے کسوں کے حامی و یاور سوا ترے

کس کو غرض ہے کون سنے مبتلا کی عرض

اے کیمیائے دل میں ترے دَر کی خاک ہوں

خاکِ دَر حضور سے ہے کیمیا کی عرض

اُلجھن سے دُور نور سے معمور کر مجھے

اے زُلفِ پاک ہے یہ اَسیرِ بلا کی عرض

دُکھ میں رہے کوئی یہ گوارا نہیں اُنہیں

مقبول کیوں نہ ہو دلِ درد آشنا کی عرض

کیوں طول دوں حضور یہ دیں یہ عطا کریں

خود جانتے ہیں آپ مرے مدعا کی عرض

دَامن بھریں گے دولتِ فضلِ خدا سے ہم

خالی کبھی گئی ہے حسنؔ مصطفیٰ کی عرض

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]