سوئی قسمت کو بہ ایں طور جگاتا آقا

مصحفِ زیست کو مدحت سے سجاتا آقا

کارِ توصیف سےبنتی ہے ہر اک بات مری

اور کوئی مجھ کو ہنر بھی نہیں آتا آقا

یہ فقط نسبتِ نوری سے ہوا ہے افضل

اخضری رنگ جو نظروں کو ہے بھاتا آقا

خواہشِ دیدِ حرم بہتی ہے جب آنکھوں سے

نقشِ نعلین ہوں آنکھوں سے لگاتا آقا

آلِ اطہار کے صدقے سے ملا اذنِ کلام

شاعرِ نعت جو ہے مجھ کو کہاتا آقا

واے قسمت کہ عجم ہے ترے بردے کا وطن

کون دل سے ہے وطن لوٹ کے جاتا آقا

جسم لے آیا ہوں واپس میں مدینے سے مگر

دل کسی طور پلٹ کر نہیں آتا آقا

قبر میں، حشر میں پُل پر بھی ہو تم سایہ فگن

ناز اُمت کے ہے یوں کون اُٹھاتا آقا

جب سے دیکھا ہے وہ اک شہر، کوئی بھی منظر

تب سے آنکھوں میں نہیں میری سماتا آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]