سکون آور ، سرور افزا ہے نام تیرا

ہے بزمِ احساس کا اجالا پیام تیرا

زوال کی دسترس سے باہر ہے صبح تیری

ہے آفتابِ عروج محوِ خرام تیرا

مرا اثاثہ مری شب و روز کی تمنا

تری محبت ، تری رضا ، احترام تیرا

نگاہ رحمت مرے نبی کی اگر نہ پڑتی

تو چل نہ سکتا تھا اے زمانے نظام تیرا

بچایا دیوارِ جاں کو جس نے شکستگی سے

وہ ہے سہارا ترا ، وہ ہے لطفِ عام تیرا

دیار طیبہ ! یہ صدقۂ شاہِ دو سرا ہے

جو ذرہ ذرہ ہے رشکِ ماہِ تمام تیرا

یہ لوحِ بادِ صبا پہ گل نے رقم کیا ہے

بنا ہے خوشبو سے جسم خیر الانام تیرا

صدفؔ ! ستارہ ترے مقدر کا جگمگایا

ثنا کے صدقے سخن ہے ذی احتشام تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]