سیادتوں کا حسیں انتخاب ہیں زہرا

فضیلتوں کی مکمل کتاب ہیں زہرا

ترے حجاب کی عظمت کو جاننے کے لیے

تمام رمز جہاں بے نقاب ہیں زہرا

نقاب اٹھائے ہوئے ہے ترے جمال کی لًو

نظر جھکائے سبھی ماہتاب ہیں زہرا

مہک رہی ہے گزرگاہ زندگی اب تک

ہیں تیرے نقش قدم یا گلاب ہیں زہرا

فلک مآب تری آرزو کے طائر ہیں

بلندیوں کے امیں تیرے خواب ہیں زہرا

مہ و نجوم نقوش قدم کے روشن ہیں

علی ہیں محو سفر ہم رکاب ہیں زہرا

فقط مجیبؔ پہ موقوف تو نہیں تنہا

ترے غلام سب اہل صواب ہیں زہرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]