سیّدِ والا ! رسولِ مہرباں !

سیّدِ والا ! رسولِ مہرباں!

کیجئے وا بابِ لطفِ جاوداں

تابشِ افلاک ، توقیرِ زمیں

ہیں وہ روحِ عصر روحِ ہر زماں

کس کا لمسِ روحِ پرور مل گیا؟

سنگریزو ! مل گئی کیسے زباں

میرے آقا صاحبِ خلقِ عظیم

اور تم ننگِ مروت بے گماں

المدد اے دافعِ رنج و بلا

دور ساحل ، اور گم ہے بادباں

کوئے دل ان کے لیے ہے فرش راہ

اور انہیں کی منتظر محرابِ جاں

ہو تکلم ہر گھڑی محوِ درود

میرا ہر تار نفس ہو نعت خواں

آنکھ میری رشکِ صد مہتاب ہو

آپکا جلوا اگر ہو ضوفشاں

سرورِ عالم کے آگے ہر عروج

سر نگوں ، لاچار ، عاجز ، ناتواں

دیجیے پھر حکم ابرِ لطف کو

خشک ہیں آقا دلوں کی کھیتیاں

سرورِ دیں کا دیارِ بے مثال

اے صدف ہے زینتِ باغِ جناں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]