شاہ کے دربار میں فیضان کی بارش ہوئی

عاصیوں پر بے طرح احسان کی بارش ہوئی

جب طبیعت پر َتکَدُّرْ کا ذرا سایہ پڑا

انشراحِ صدر کے سامان کی بارش ہوئی

مدح کے اشعار لکھنے کی سعادت بھی ملی

حرف کی تکریم کے عرفان کی بارش ہوئی

شاہِ طیبہ کی نگاہِ ناز کا صدقہ ملا

نور و نکہت کی نرالی شان کی بارش ہوئی

حاضری بارِ دگر چاہی تو کشتِ روح پر

اُن کی رحمت کے طفیل، امکان کی بارش ہوئی

مرشدی قاضی شفیق احمد٭٭ کی یاد آنے لگی

اور کچھ کیفیَّتِ حرمان٭ کی بارش ہوئی

ق

آیۂ قرآں سے پایا قلب نے بے حد سکوں

دل پہ ’’کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَان‘‘ کی بارش ہوئی

روضۂ سرکار پر اشعار جب لکھے عزیزؔ

فیضِ فَنِّ حضرتِ حسانؓ کی بارش ہوئی

٭اعلان نون میں جائز سمجھتا ہوں۔٭٭حضرت خواجہ قاضی شفیق احمد فاروقی

القادری، چشتی نظامی المدنی قُدِسَ سَرَّہٗ السَّامِیْ جن کی بختِ رسامیں

جنت البقیع کی رشکِ فردوس زمین لکھی تھی!(مسجدِ نبوی شریف میں لکھی گئی۔

پاکستان میں رویتِ ہلال کی نسبت سے ۹؍رجب ۱۴۳۶ھ…بدھ :۲۹؍اپریل ۲۰۱۵

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]