شاہِ بطحا کا جس پر کرم ہوگیا

دونوں عالم میں وہ محترم ہوگیا

آگئی ان کے اَخلاق کی روشنی

دور دنیا سے جور و ستم ہوگیا

ذکرِ میلادِ سرکار سے خود بخود

شورِ باطل زمانے میں کم ہوگیا

مرحبا سفرِ معراج کی حکمتیں

عرشِ حق ان کے زیرِ قدم ہوگیا

بن گیا راحتِ جاں وہ سب کیلئے

نعت میں لفظ جو بھی رقم ہوگیا

آگیا میرے لب پر جو نامِ نبی

دور ہر ایک رنج و الم ہوگیا

عظمتیں اس کی کوئی بتائے گا کیا

وقفِ نعتِ نبی جو قلم ہوگیا

سرورِ دوجہاں کے قدم چوم کر

بیتِ حق اور بھی محترم ہوگیا

کُھل گیا اس کی خاطر درِ خلدِ حق

ان کے در پر ادب سے جو خم ہوگیا

اُن کی نسبت کے صدقے میں فیض ا لامیں

مجھ پہ آسان سفرِ عدم ہوگیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]