شبِ تمنا کے تلخ لمحوں کی روشنی ہے

مرے نبی تیری نعت ہی میری زندگی ہے

مدینے جانے سے پیشتر بھی تو اِک خلا تھا

پلٹ کے آیا تو پھر سے لگتا ہے اِک کمی ہے

وہی تو اِک حرف با شرَف ہے جو آپ کا ہے

وہی تو اِک بات معتبر ہے جو آپ کی ہے

جو نازِ شمس و قمر ہیں وہ تیرے سنگ پارے

جو رشکِ کوئے جناں ہے وہ اِک تری گلی ہے

کچھ اس طرح ہے ثنا کے منظر میں عجزِ خامہ

سفید کاغذ پہ بے نمود ایک تشنگی ہے

سفر سے پہلے صدا بہ دل میرے زمزمے تھے

مدینہ ہے اور ثنا بہ لب میری خامشی ہے

کرم کے مابعد بھی ہیں تیرے کرم کی باتیں

طلب سے ماقبل بھی تو تیری عطا ہوئی ہے

ترے وسیلے کے دوش پر ہیں دُعا و گریہ

ہر ایک خواہش بھی تیری دہلیز پر رکھی ہے

کریم! اب تو نئے سفر کی نوید دیجے

کریم! یہ میرے خواب ہیں، میری بے بسی ہے

جوارِ شہرِ کرم کا مقصودؔ یوں ہے منظر

کہ جیسے حسرت یقیں کے پہلو سے آ ملی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]