کیفِ یادِ حبیب زیادہ ہے

نعت لکھنے کا آج ارادہ ہے

قابلِ فخر شاہ زادہ ہے

از براہیمی خانوادہ ہے

نیک خو ہے مزاج سادہ ہے

شان و منصب میں سب سے زیادہ ہے

ہر سخن دلنشیں ہے سادہ ہے

وحی رب سے کہ استفادہ ہے

تنِ اطہر پہ جو لبادہ ہے

کس قدر ستر پوش و سادہ ہے

معتدل اس کی ہے مئے وحدت

کیف اس کا نہ کم نہ زیادہ ہے

ہے وہ محبوبِ حق سبحان اللہ

قربِ حق اس کا سب سے زیادہ ہے

درِ اقدس پہ سر گروہِ مَلَک

مثلِ دربان ایستادہ ہے

جو کہا اس نے اس کو کر گزرا

کس قدر راسخ الارادہ ہے

ہے نشاط آور و سرور آگیں

خمِ وحدت کا اس کا بادہ ہے

زندگی کے ہزار رستے ہیں

جادۂ حق اس کا جادہ ہے

جو بھی چاہے ہو فیضیاب اس سے

اس کا خوانِ کرم کشادہ ہے

سربکف رہنا فی سبیل اللہ

مردِ میداں وہ سب سے زیادہ ہے

علم و حکمت جہاں نظرؔ آئے

آپ کے علم کا افادہ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]