شہرِ طیبہ کی ہوا درکار ہے

دردِ عصیاں کی دوا درکار ہے

مصطفیٰ خیر الوریٰ کے عشق میں

بس تڑپنے کی ادا درکار ہے

جاہ و حشمت کا نہیں طالب حضور

آپ کی اُلفت شہا درکار ہے

سرخروئی قبر و محشر میں مِلے

یہ عنایت یہ عطا درکار ہے

سر اُٹھاتا ہے یزیدِ وقت پھر

پھر سے کوئی کربلا درکار ہے

حضرتِ فاروقِ اعظم سا ہمیں

پھر سے کوئی رہنما درکار ہے

عالمِ اسلام کو پھر سے عروج

اے مرے رُوحی فِدا درکار ہے

روزِ محشر بس شفاعت آپ کی

شافعِ روزِ جزا درکار ہے

نعت لِکھتا نعت میں پڑھتا رہوں

یہ شرف یا مصطفیٰ درکار ہے

شوق سے مرزا کہو نعتِ نبی

مصطفیٰ کی گر رضا درکار ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]