صحرا بھی چمکتے ہیں گلزار چمکتے ہیں

جو بھی ہیں مدینے میں کہسار چمکتے ہیں

مسجد بھی چمکتی ہے مینار چمکتے ہیں

سرکار دوعالم کے گھر بار چمکتے ہیں

اب فرط مسرت سے دیوانو مچل جاؤ

وہ دیکھو مدینے کے مینار چمکتے ہیں

ہم لوگوں کی آنکھوں میں اللہ کی رحمت سے

سرکار دوعالم کے پیزار چمکتے ہیں

سرکارِ دو عالم کے جو بھی ہیں گدا ان کے

شاہوں سے کہیں بڑھ کر دربار چمکتے ہیں

اس طرح سے خلقت میں چمکا ہی نہیں کوئی

جس طرح دوعالم کے مختار چمکتے ہیں

جو اُن کے فدائی ہیں مولی کی عطا دیکھو

قرآن میں بھی ان کے اذکار چمکتے ہیں

گھبراتے ہو کیوں گوہر امید شفاعت ہے

وہ دیکھو سر محشر سرکار چمکتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]