ضوفشاں ضو بار تیرا آستانہ گنج بخشؒ

منبعِ انوار تیرا آستانہ گنج بخشؒ

غمزدوں کی اشک شوئی کر رہا ہے رات دن

کس قدر غمخوار تیرا آستانہ گنج بخشؒ

تمکنت قائم ہے اس کی آج صدیوں بعد بھی

حسن کا شہکار تیرا آستانہ گنج بخشؒ

جان و دل کی راحتوں کا ہے مری سامان یہ

دلبر و دلدار تیرا آستانہ گنج بخشؒ

دل گرفتہ جب بھی حاضر ہوں ترے دربار میں

دے سکوں ہر بار تیرا آستانہ گنج بخشؒ

چلّہ گاہِ خواجۂ اجمیرؒ ہے یہ آستاں

عزتوں کا ہار تیرا آستانہ گنج بخشؒ

اس جلیلِ بے ہنر سے لوگ آتے ہیں یہاں

ان کو بخشے پیار تیرا آستانہ گنج بخشؒ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]