طشتِ سُخن میں لایا ہوں میں بھی سجا کے پھول

اے ربِ دو جہاں تری حمد و ثنا کے پھول

یہ کہکشاں ، کواکب و خورشید و ماہتاب

ہیں جلوہ ریز قدرتِ ربِ عُلا کے پھول

جتنے چُنے ہیں لفظ تری حمد کے لیے

یہ سب ہیں تیرے گلشنِ لُطف و عطا کے پھول

سوسن ، گُلاب ، سُنبل و ریحان و نسترن

ہر باغ میں کِھلے ہیں یہ تیری سخا کے پھول

یہ دشت و کوہسار نہیں ہیں زمین پر

بکھرے ہوئے ہیں مالکِ ارض و سما کے پھول

عرفانِ حق کے واسطے اُم الکتاب ہیں

پیہم مہک رہے ہیں کلامِ خدا کے پھول

تیرے کرم سے بہرِ ہدایت جہان میں

نکہت فشا ہیں گُلشنِ خیر الورا کے پھول

چشمِ جلیؔ یہ کب ہیں ترے اشکِ انفعال

دامن میں عطر بیز ہیں اُسکی عطا کے پھول

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]