طلوعِ شمس بھی واری جمالِ ماہ بھی نازاں

جہانِ رنگ و بو کی رونقیں ساری ترے قرباں

سسکتی زندگی آنے سے تیرے مُسکرا اُٹھی

جہاں ظلمت کدہ تھا تجھ سے پہلے محسنِ انساں

تمہی ہو شاہکارِ لم یزل مقصودِ ہر عالم

حبیبِ رب تری چاہت خدا کے عدل کی میزاں

جہاں کی رہبری کا تاج بس تیرے ہی شایاں ہے

تمہی ہو مقصدِ قرآں تمہی ہو حاصلِ ایماں

عطا ہو ہم کو بھی اِک بوند بحرِ عشقِ جامیؒ سے

کوئی آنسو کوئی رقّت کوئی کیفِ شبِ ہجراں

ترا دربار وہ ہر پل بٹے خیرات عالم میں

تمہاری ذات وہ جس کو کہیں ہر دور کا سلطاں

نہ گھبرانا مصائب میں وظیفہ ہے غلاموں کا

سجا محفل درودوں کی پکار اُن کو دلِ ناداں

شکیلِؔ بے سروساماں ترے ہی آسرے پر ہے

تمہی ہو چارہ گر اس کے تمہی ہر درد کے درماں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]