عالم کی ابتدا بھی ہے تو ، انتہا بھی تو

سب کچھ ہے تو ، مگر ہے کچھ اس کے سوا بھی تو

کندہ درِ ازل پہ ترا اسمِ پاک تھا

قصرِ ابَد میں گونجنے والی صدا بھی تو

فردا و حال و ماضئ انساں یہی تو ہے

تو ہی تو ہو گا ، تو ہی تو ہے اور تھا بھی تو

یوں تو مرے ضمیر کا مسند نشیں بھی ہے

لیکن ہے شش جہات میں جلوہ نما بھی تو

تو میرِ کارواں بھی ہے ، سَمتِ سفر بھی ہے

میرا امام بھی ، مرا قبلہ نما بھی تو

بے اجْر تیرے در سے نہ پلٹے گی میری نعت

اک اور نعت کا مجھے دے گا صلہ بھی تو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]