عالم ہمہ صورت ہے، گر جان ہے تو تُو ہے

سب ذرّے ہیں گر مہر، درخشاں ہے تو تُو ہے

سب کو ہے خیال اپنا، نہیں کوئی کسی کا

محشر میں اگر اُمتی گویاں ہے تو تُو ہے

پروانہ کوئی شمع کا، بلبل کوئی گُل کا

اللہ ہے شاہد، مرا جاناں ہے تو تُو ہے

طالب ہوں ترا، غیر سے مطلب نہیں مجھ کو

گر دین ہے تو تُو ہے، ایمان ہے تو تُو ہے

عرصات کے میدان میں اے دامنِ سلطاں

مجھ بے سر و سامان کا جو ساماں ہے تو تُو ہے

اے روئے منور کے تصور تیرے قرباں

اک روشنی گورِ غریباں ہے تو تُو ہے

اے چشم نبی کون ہے محشر میں حسنؔ کا

ہاں پیشِ خدا عفو کو گریاں ہے تو تُو ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]