عالِم ظاہر و مَبطون ! اے امین و مامون !

سرکار کے دو مبارک اسماء "امین ” اور "مامون” ایک ساتھ بطور ردیف نظم

عالِم ظاہر و مَبطون ! اے امین و مامون !

ساری عقلیں تِری مَمنون اے امین و مامون !

جیسے قرآن ہے ، یونہی کتب سابقہ بھی

تھیں تِرے ذکر سے مَشحون اے امین و مامون !

بادشہ تیرے گدا ،فلسفی سودائی ہیں

حُسنِ عالَم تِرا مَجنون اے امین و مامون !

مدح خُو ہے تِرا ہر دم تہِ ظِلِّ رحمت

نقص جُو ہے تِرا مَلعون اے امین و مامون !

قبلِ تکمیل ہی مَعروض ہو مقبول ، اگر

ہو تِرے نام سے مَقرون اے امین و مامون !

ناسخِ جملہ شرائع ! تو رسولِ خاتَم

تا ابد ہے تِرا قانون اے امین و مامون !

صاحبِ کنزِ ثنائے کَفِ پا کیونکر ہو

طالبِ دولتِ قارون اے امین و مامون !

پہلے بھی نور چمکتا رہا تیرا ، بن کر

کبھی یوسف ، کبھی ذُوالنّون اے امین و مامون !

جانِ عیسٰی ! ہے تِرے دَم سے بَہ نَصِّ قطعی

دور تعذیب کا طاعون اے امین و مامون !

تیری تالیفِ یَتَامٰی کے مخالف کےلئے

درس ہے سورۂِ مَاعُون اے امین و مامون !

مُنجیِٔ نوح ! تِرے اسمِ مسرّت کے طفیل

غم سے ناجی ہوا ذُوالنّون اے امین و مامون !

عظمتیں پائے معظمؔ سے لپٹ جائیں ، جو یہ

تیرے قدموں میں ہو مَدفون اے امین و مامون !

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]