عدالت ہے تن جان فاروقِ اعظم

ہیں ایماں کا ایمان فاروقِ اعظم

صداقت کی تصدیق ، صدیق اکبر

عدالت کی پہچان فاروقِ اعظم

وہ دل! جس پہ عرش الٰہی تصدّق

اسی کا ہیں ارمان فاروقِ اعظم

کچھ اہل حکومت کا ہی حق نہیں ہے

مرے بھی ہیں سلطان فاروقِ اعظم

ہر اک حکم ان کا نہ کیوں حق نگر ہو

نبی کا ہیں فرمان فاروقِ اعظم

بصد آرزو پانی بھرتی ہیں شانیں

کچھ ایسے ہیں ذیشان فاروقِ اعظم

صبیحؔ آلِ اطہر کی ہر ایک ادا پر

ہیں سو جاں سے قربان فاروقِ اعظم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]