عزم حسین! سرِ حق ایثار اولیاء

یہ کار انبیاء ہے کہ شہکارِ اولیاء

سلطانِ کربلا کی حضوری میں رات دن

آراستہ ہی رہتا ہے دربارِ اولیاء

ایک ایک سانس کیوں نہ کرامت بدوش ہو

روحِ ّحسینیت ہے طرفدارِ اولیاء

بے دام بکنے کے لیے بے چین ہر کوئی

واللہ کربلا ہے کہ بازارِ اولیاء

آلِ نبی کی ُطرفہ بہاریں نہ پوچھئے

ہر خار نینوا میں ہے گلزارِ اولیاء

الفاظ کیا ہوں اکبر و عباس کے لیے

اس گھر کا شیرخوار ہے شہکارِ اولیاء

اشعار میں مٹھاس نہ کیسے ہو اے صبیحؔ

روزِ ازل سے ہوں میں نمک خوارِ اولیاء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]