عشقِ سرور میں بے قرار آنکھیں

خوش مقدر ہیں اشکبار آنکھیں

خوبصورت ہے جس کا ہر منظر

ڈھونڈتی ہیں وہی دیار آنکھیں

حسرتِ دید لے کے پلکوں میں

ان کا کرتی ہیں انتظار آنکھیں

جلوہ گر ہے جو دشتِ طیبہ میں

مانگتی ہیں وہی غبار آنکھیں

پانی پانی ہوئیں مواجہ پر

جرمِ عصیاں سے داغدار آنکھیں

میں تہی دست کاش کر سکتا

روحِ کونین پر نثار آنکھیں

وقتِ رخصت دیارِ خوشبو کو

مڑ کے دیکھیں گی بار بار آنکھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]