عطا ہوتے ہیں بحر و بر گدا دل سے اگر مانگے

اسے حاجت ہی کیا ہو جو عنایت کی نظر مانگے

درِ احمد پہ جب ادنیٰ و اعلیٰ سب مساوی ہیں

تہی دامن رہے کیوں با ہنر یا بے ہنر مانگے

نمازیں یوں تو مسجد میں بھی کرتا ہوں ادا لیکن

جبیں ناز آفریں ہونے کو بس تیرا ہی در مانگے

فضائے ناز میں پرواز کروائیں جو وہ نظریں

تو اُڑنے کے لئے طائر بھلا کیوں بال و پر مانگے

تڑپ نے ہی بنا رکھا ہے جب اک گلستاں اس کو

ہوائیں کیوں بھڑکنے کو محبت کا شرر مانگے

جو یادِ مصطفےٰ سے دل کو اک لذّت میسر ہے

اسی سے اِک تلاطم آنسوؤں کا ، چشمِ تر مانگے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]