عظمتیں کرنے سلام آتی ہیں شیدائی کو

کون سمجھا مرے آقا تری آقائی کو

لوح محفوظ بھی پڑھتا ہے ترا دیوانہ

کام میں لاتا ہے جب قوت بینائی کو

کنج یاد شہ کونین ہے اب میرا جہاں

کب کا میں چھوڑ چکا انجمن آرائی کو

مجھ کو سرکار کی چوکھٹ پہ پڑا رہنے دو

کیا کروں گا میں بھلا مسند دارائی کو

دن میں سورج تو سر شام سے مہتاب فلک

دیکھتا رہتا ہے سرکار کی انگنائی کو

عشق سرکار کے ہمراہ جو میدان میں جائے

غیر ممکن ہے کہ اپنائے وہ پسپائی کو

سوئے طیبہ ابھی پہلا ہی قدم رکھا ہے

رحمتیں آنے لگیں میری پذیرائی کو

سیرت سرور دیں پیش نظر ہو جس کے

ہاتھ سے جانے نہیں دیتا شکیبائی کو

میں نے خاک در سرکار جو پھانکی یاور

رب نے دوڑا دیا رگ رگ میں توانائي کو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]