علیؑ تحریرِ نوری ہے علی مذکورِ مولیٰ ہے

علی نازِ ولایت ہے علی دستورِ مولیٰ ہے

خدا کے واسطے سویا نبی اکرم کے بستر پر

اجل کا خوف نہ آیا علی تیمورِ مولیٰ ہے

دکھایا مصطفٰی نے جو غدیرِ خم پہ شوکت سے

علی مہ رو دو عالم کا علی مہ نورِ مولٰی ہے

علی قرآن کی زینت علی ہے جانِ رحمت بھی

سدا قرآں کے حرفوں میں علی مسطورِ مولٰی ہے

جہاں خطرہ ہوا اسلام کی انگوری ڈالی کو

وہاں پر جان دینے کو علی ناطورِ مولٰی ہے

جہاں مشکل کوئی کہہ دے کہ لا حق اُس کو مشکل ہے

وہاں مشکل کشائی کے لئے ما مورِ مولٰی ہے

لسان اللہ ، ہے وجہہ اللہ ، وہ عین اللہ حدیثوں میں

تو میں کہہ دوں حقیقت میں علی موفورِ مولٰی ہے

علی نے خود بتایا ہے یہی ” نہج البلاغہ ” میں

صحیفوں میں رقم ہے تو علی مشکورِ مولٰی ہے

حدیثِ مصطفیٰ سے یہ ہوا مجھ پر عیاں قائم

کہ اک تارے کے مسکن سے علی مکسورِ مولٰی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]