عمر بھر بس یہ وطیرہ ہے بنائے رکھا

راہِ طیبہ پہ ان آنکھوں کو بچھائے رکھا

حسنِ اخلاق سے، بے شبہ، مِرے آقا نے

دشمن و دوست کو گرویدہ بنائے رکھا

ان کے دامن سے جڑے ہیں تو کنارے پہ لگے

یعنی آقا نے ہمیں پار لگائے رکھا

دنیا والوں نے بجھانے کی بڑی کوشش کی

ان کی رحمت نے دیا میرا جلائے رکھا

آپ کیا آئے مرے خواب میں اِک بار کہ پھر

عمر بھر آنکھ میں وہ خواب بسائے رکھا

گلشنِ آس میں دیدار کا اک پھول کھلا

شاخِ امید پہ پھر اس کو کھلائے رکھا

ذکرِ محبوبِ خدا سے رکھا روشن گھر کو

اور یادوں سے درِ دل ہے سجائے رکھا

آسرا کوئی نہ تھا اُن کے سوا جب تنوؔیر

سو امیدوں کو انہیں سے ہے لگائے رکھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]