فراق و ہجر کا دورانیہ ہو مختصر، آقا

جمالِ دید کی نعمت ملے بارِ دگر، آقا

مرا قلبِ تپاں جانِ حزیں ہے منتظر، آقا

کریں آباد قلب و جاں کا یہ سونا نگر، آقا

میں ہوں بے خانماں، خانہ بدوش و در بہ در، آقا

عطا سرکار کے قدموں میں ہو بے گھر کو گھر، آقا

میں ڈھونڈوں گا کوئی قاصد نہ کوئی نامہ بر، آقا

مرے احوال سے ہیں باخبر، خیر البشر، آقا

محبت آپ سے ملتی رہے یوں عمر بھر، آقا

سرور و عشق و مستی بھی فزوں تر، بیشتر، آقا

اشاروں پر ہیں چلتے آپ کے شمس و قمر، آقا

ہیں کرتے ہم کلامی آپ سے سنگ و حجر، آقا

رہے جاری و ساری جانبِ طیبہ سفر، آقا

عطا کر دیں ظفرؔ بے بال و پر کو بال و پر، آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]