فرمایا ھے پیَمبرِ امن و سلام نے

بکرا بھی ذبح کرنا ھو گر خاص و عام نے

آجائیں اُس کے میمنے گر اُس کو تھامنے

مت جانور کی جان لو بچوں کے سامنے

پھر کس نے والدین پہ خنجر چلا دیا ؟

روتے رھے مُنیبہ، عُمیر اور ھادیہ

اب کون اِن کو لوریاں دے کر سُلائے گا ؟

کون اِن کو اپنی گود میں بھر کر اُٹھائے گا ؟

ماں باپ تو رھے نہیں ! کیا چَین آئے گا ؟

کون اِن کی سانس سانس پہ جیون لُٹائے گا ؟

سانسوں کا اِن پہ بوجھ بہت ھے، اُتار دو

انصاف اب یہی ھے کہ اِن کو بھی مار دو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]