فیضان کی بٹتی ہے خیرات مدینے میں

رحمت کی برستی ہے برسات مدینے میں

کھو جاتا ہے ہر زائر پُر کیف مناظر میں

قابو میں نہیں رہتے جذبات مدینے میں

خورشید بھی شرمائے طیبہ کے اجالے سے

انوار میں لپٹی ہے ہر رات مدینے میں

دُکھ درد کے ماروں پر آقا کی عطائیں ہیں

سکھ چین کی ملتی ہے سوغات مدینے میں

ہر ایک کی جھولی میں انمول خزانے ہیں

گنتی میں نہیں آتیں برکات مدینے میں

سر کار بلالیں گر اب ناز کو قدموں میں

بن جائے گی پھر اپنی ہر بات مدینے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]