قافلے سارے مدینے کو چلے جاتے ہیں

ہم رہِ عشق میں صدمات سہے جاتے ہیں

ہم کو بھی روضئہ اقدس پہ بُلاؤ شاہا

ہم شبِ ہجر میں جل جل کے بجھے جاتے ہیں

کہکشاں نے تری راہوں کو سجا رکھا ہے

چاند تارے ترے قدموں میں بچھے جاتے ہیں

تیرے گیسو پہ ہیں قربان گھٹائیں کالی

دیکھ کر تجھ کو مہ و مہر چھپے جاتے ہیں

تیرے ہونٹوں کے تبسّم پہ نچھاور مہِ نو

رُخ پہ قرباں گل و گلزار ہوئے جاتے ہیں

جن کے اوصاف کی کھاتا ہے قسم ربّ جلیل

اُن کی تعریف سے اغیار جلے جاتے ہیں

اُن کی منزل کی تجلی کا بیاں کون کرے

جن کی رہ میں پرِ جبریل جلے جاتے ہیں

اُن کی ٹھوکر میں ہے کونین کی دولت کاوش

نور کی بھیک سب اس در سے لیے جاتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]