قدم اُٹھا تو لیا میں نے حاضری کے لئے

کہاں سے لاؤں گا آداب اُس گلی کے لئے

مری تمنا ہے آقا ، تُمہاری خوشنودی

’’لُٹا دوں جان تُمہاری ہر اک خوشی کے لئے‘‘

تُمہاری سیرتِ اطہر ہی میری منزل ہے

سو اِس پہ چلنا ضروری ہے راستی کے لئے

حضور ! اپنے دوارے کی چاکری دے دیں

مجھے ہیں راحتیں درکار زندگی کے لئے

درِ رسول سے پھر کر شعور ناممکن

اُنہی کا اُسوہ ہے معیار آگہی کے لئے

غلام دار و رسن سے بھی خوب ہیں واقف

کہ جاں سے جانا بھی ہے شرط ، عاشقی کے لئے

جلیل پر مرے سرکار! اب کرم کیجے

ہے انتظار میں کب سے یہ حاضری کے لئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]