قربتِ یزداں کس کو ملی ہے اے شہِ شاہاں تم سے زیادہ

کون ہوا ہے بزمِ جہاں میں بندۂ ذیشاں تم سے زیادہ

امن و اماں کے ہم ہیں پیامی، صلح میں کوشاں تم سے زیادہ

جب ہوں مگر باطل کے مقابل، حشر بداماں تم سے زیادہ

اپنے صنم کے قرب و رضا کا رہتا ہے خواہاں تم سے زیادہ

شیخِ مکرم! ہے یہ برہمن صاحبِ ایماں تم سے زیادہ

عقل پریشاں، فکر پریشاں اور ہمارے خواب پریشاں

تیرے پریشاں بسکہ ہیں گیسو، ہم ہیں پریشاں تم سے زیادہ

بادۂ عرفاں، بادۂ وحدت، جامِ صبوحی، جامِ غبوقی

مجھ کو ملا از ساقیِ کوثر، سب ہی یہ ساماں تم سے زیادہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]