قلم سے پھول سجا کر دعا کے لے آیا

حضور نعت نئی اک بنا کے لے آیا

ہر ایک شعر میں دیوان مدحتوں کا ہے

میں بوند بوند میں دریا چھپا کے لے آیا

اٹھی تھی دل میں مرے عشق کی لگن سرکار

کثیف دل سے وہ ہیرا چرا کے لے آیا

درود و نعت ہیں اور اشک بار آنکھیں ہیں

جو زادِ راہ تھا وہ سب اٹھا کے لے آیا

حضور مجھ کو غلامی میں اپنی لے لیں گے

میں اس خیال کو دل میں بسا کے لے آیا

عطا نے شانِ محمد پہ جب کلام لکھا

وہ رحمتوں کی بھری اک گھٹا کو لے آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]