لب پر نعت پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

میرے نبی سے میرا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

اور کسی جانب کیوں جائیں اور کسی کو کیوں دیکھیں

اپنا سب کچھ گنبد خضریٰ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

پست وہ کیسے ہو سکتا ہے جس کو حق نے بلند کیا

دونوں جہاں میں اُن کا چرچہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

فکر نہیں ہے ہم کو کچھ بھی دکھ کی دھوپ کڑی تو کیا

ہم پر اُن کے فضل کا سایہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

بتلا دو گستاخ نبی کو غیرت مسلم زندہ ہے

اُن پر مر مٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

جن آنکھوں سے طیبہ دیکھا وہ آنکھیں بے تاب ہیں پھر

ان آنکھوں میں ایک تقاضا کل بھی تھا اور آج بھی ہے

سب ہو آئے ان کے در سے جا نہ سکا تو ایک صبیح

یہ کہ اک تصویر تمنا کل بھی تھا اور آج بھی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]