لبوں سے اسمِ محمد جدا نہیں ہوگا

لبوں سے اسمِ محمد جدا نہیں ہو گا

تو قلب وجاں پہ نزولِ بلا نہیں ہو گا

ہمارے ہوتے ہوئے اے عدوئے آلِ نبی

یہ مت سمجھنا کوئی معرکہ نہیں ہو گا

ہمارا آپ سے وعدہ ہے پیروکاری میں

کوئی بھی حشر تلک بے وفا نہیں ہو گا

کرم نوازی ہی ملت پہ وہ ہے جس کا ہم

کریں ادا بھی اگر حق ادا نہیں ہو گا

وہ جستجو سے خدا ڈھونڈ پائے گا کیسے

جو آنکھ ہوتے ہوئے بھی ترا نہیں ہو گا

برائے عشقِ نبی حرمتِ رسالت میں

کٹے گا سر بھی تو کوئی گلہ نہیں ہو گا

پڑی نہیں ہے جہاں بھیک تیرے کاسے میں

اٹھا نظر وہ درِ مصطفےٰ نہیں ہو گا

وہ جس نے چاند کو انگلی سے کر دیا دو نیم

کرے گا جب وہ اشارہ تو کیا نہیں ہو گا

درِ سخی سے بلاوا جب آئے گا عادل

تو سنگ و لب میں کوئی فاصلہ نہیں ہو گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]