لبوں پہ جاری درود و سلام ہو جائے

جہاں بھی ذکرِ شہِ ذی مقام ہو جائے

مرے عروج کو بس اتنی بات کافی ہے

کہ میرا اُن کے گداؤں میں نام ہو جائے

تمام عمر نبی کے قصیدے پڑھتا رہوں

الٰہی! مجھ پہ بھی وہ فیض عام ہو جائے

کبھی نصیب میں ایسی بھی شام آ جائے

نبی کے در پہ یہ حاضر غلام ہو جائے

اگر وہ آئیں مدد کے لیے تو کیا مشکل

اگر اشارہ کریں پل میں کام ہو جائے

حضور پاک کے روضے پہ اُن کے جلوؤں میں

ہے آرزو میرا قصہ تمام ہو جائے

نبی کے عشق میں آؤ رضاؔ جی محفل میں

پڑھو وہ نعت جو مقبولِ عام ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]