لبوں پہ جب بھی درود و سلام آتا ہے

خدا سے لطف و کرم کے پیام لاتا ہے

اندھیرے اُس کے گھرانے سے دور بھاگتے ہیں

چراغِ عشقِ نبی گھر میں جو جلاتا ہے

دیارِ نور سے دنیا میں جو بھی جاتا ہے

وہ اپنی روح مدینے میں چھوڑ جاتا ہے

مدینے پاک سے آتے ہیں وہ مدد کرنے

اُنہیں مدد کے لیے رو کے جو بلاتا ہے

یہ بات سچ ہے مدینے میں اِذن سے اُن کے

کوئی بھی خود نہیں آتا بلایا جاتا ہے

رضاؔ مدینے کی دھرتی پہ خود کو پاتا ہوں

نبی کی نعت مجھے جب کوئی سناتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]