لبوں پہ جس کے محمد کا نام رہتا ہے

وہ راہِ خُلد پہ محوِ خرام رہتا ہے

جو سَر جُھکائے محمد کے آستانے پر

زمانہ اس کا ہمیشہ غلام رہتا ہے

ہمیں نہ چھیڑ کہ وارفتگانِ بطحا ہیں

ہمیں تو شوقِ مدینہ مدام رہتا ہے

وہ دو جہاں کے اَمیں ہیں، انہی کے ہاتھوں میں

سپردِ کون و مکاں کا نظام رہتا ہے

جو غمگسار ہے نادار اور غریبوں کا

وہ قدُوسیوں میں بھی عالی مقام رہتا ہے

لگن ہے آلِ مدینہ کی جس کے سینے میں

وہ زندگی میں بہت شاد کام رہتا ہے

ہمیں ضرورتِ آبِ بقا نہیں ساغرؔ

ہمارے سامنے کوثر کا جام رہتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]