لمحہ لمحہ شمار کرتے ہیں

آپ کا انتظار کرتے ہیں

ان پہ راضی خدا کی ذات ہوئی

مصطفیٰ سے جو پیار کرتے ہیں

ان کی الفت میں خوش نصیب ہیں وہ

جان و دل جو نثار کرتے ہیں

ان کے در کا فقیر ہوں، جن کی

چاکری تاجدار کرتے ہیں

میں خطا بار بار کرتا ہوں

وہ کرم بار بار کرتے ہیں

مدحتِ مصطفیٰ ہے سرمایہ

ہم یہی کاروبار کرتے ہیں

بات ان کی سدا کریں گے ہم

لوگ باتیں ہزار کرتے ہیں

ان کے غم میں ظہوری چین ملے

چارہ گر بے قرار کرتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]