لکھوں ثنا نبی کی تو اک بے خودی رہے

سرشار جامِ دل زِ مئے سرخوشی رہے

تخلیقِ کائنات کا جب فیصلہ ہوا

مخلوقِ کائنات میں اول وہی رہے

یوں تو امامِ وقت تھے سب انبیاء مگر

ان سب کے بھی امام مرے ہی نبی رہے

سیرت پہ اس کی لاکھوں کتابیں رقم ہوئیں

پھر بھی رہے کچھ اور ابھی بن لکھی رہے

لازم ہے اس پہ پیروی اسوۂ حضور

جو شخص چاہتا ہے کہ وہ آدمی رہے

شمعِ حرا کے جلووں سے جو بھی ہو مستفیض

کیوں وہ شکارِ فتنۂ تِیرہ شبی رہے

یہ بھی کتابِ حق کا ہے اک زندہ معجزہ

پڑھئے ہزار بار نئی کی نئی رہے

نانِ جویں خورش ہے تو بستر ہے ٹاٹ کا

محبوبِ کبریا وہ بہ ایں سادگی رہے

یادِ نبی جو دل میں ہے ذکرِ نبی بہ لب

یا رب ترا کرم ہو یہ جوڑی بنی رہے

اس جلوہ گاہِ قدس کو دیکھا ہے ایک بار

پھر دیکھنے کی اس کو ابھی لو لگی رہے

شاہد مرا خدا شبِ اسرا الگ گواہ

فائز بہ اوجِ عرش ہمارے نبی رہے

یہ معجزہ تو بس مہِ بطحا کا ہے نظرؔ

منظر پہ ہو نہ چاند مگر روشنی رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]