لہو کے دریا کو اب روانی نہیں ملے گی

دئیے کو سورج کی حکمرانی نہیں ملے گی

کچھ اس صفائی سے قتل خود کو کیا ہے میں نے

کسی کو میری کوئی نشانی نہیں ملے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated