مثل آئینۂ حیراں نظر آیا ہو گا

جس نے اللہ کے محبوب کو دیکھا ہو گا

منزل اوج پہ قسمت کا ستارا ہو گا

جس گھڑی گنبد خضرا کا نظارا ہو گا

غیر بھی دیکھ کے کہتے تھے نبی کا بچپن

تا ابد اس کا ہم انداز نہ پیدا ہو گا

ہر طرف پھیل گئی شمع نبوت کی ضیا

اب کہیں بھی نہ زمانے میں اندھیرا ہو گا

دشمن و دوست سبھی پر ہے نوازش یکساں

کون سرکار سا اخلاق سراپا ہو گا

مجھ کو خورشید قیامت کا نہیں خوف کوئی

دامن احمد مختار کا سایا ہو گا

جس کو بیمار نبی کہتی ہے دنیا سرورؔ

وہ تو خود اپنی جگہ ایک مسیحا ہو گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]