محبت کو قلم میں ڈال کر حرفِ ثنا لکھ دے

مہک جائے قلم تیرا اگر خیرالورٰی لکھ دے

اٹھایا آپ کا کرتہ لیا بوسہ سوالی نے

تو اُس کی اِس گزارش کو مودت کی ادا لکھ دے

لِٹایا گرم دھرتی پر پگھلتی تن کی چربی تھی

محمد کے غلاموں کا یہی رنگِ وفا لکھ دے

مرے آقا کی یادوں میں جو آنکھوں سے ہوئے جاری

رواں اشکوں کی مالا کو تو رحمت کی گھٹا لکھ دے

حسیں نقشِ کفِ پا تھے عرب کے ریگزاروں پر

اجازت چومنے کی اک گھڑی میرے خدا لکھ دے

میں بیمارِ محمد ہوں مجھے آقا سے ملنا ہے

ملا کر تو مجھے یا رب! مرے حق میں شفا لکھ دے

زباں پر تھا احد جس کے وہ اک حبشی مجاہد تھا

مری قسمت میں اُس جیسا تو اک حرفِ ضیا لکھ دے

کبھی حسنین کے صدقے تو قائم کی حزیں آنکھوں

کی بے نوری میں حوروں سی طلسماتی حیا لکھ دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]