محبوبِ کبریا کی ہے رحمت حروف نور

فضل خدا ہے رب کی عنایت حروفِ نور

حمدِ خدا ہے اس میں محمد کی نعت ہے

کرتی ہے صالحین کی مدحت حروفِ نور

خوش ہونگے دیکھ کر اِسے عُشاقِ مصطفیٰ

اُن کے دِلوں کو دے گی طراوت حروفِ نور

نعتوں کی محفلوں میں پڑھا جائے گا اسے

اِس کا ہر اِک کلامِ محبت حروفِ نور

یہ اِقتِدائے حضرتِ حسّان پیش ہے

کیجے قبول ماہِ رسالت حروفِ نور

ہو جائے اس کو جو بھی پڑھے نعت آشنا

توصیفِ مصطفیٰ سے دے رغبت حروفِ نور

ان کی رضا کا پاؤں میں اے کاش عِندیہ

مجھ کو دلائے اُن کی شفاعت حروفِ نور

چلتا رہے ثنائے نبی میں مرا قلم

مِلتے رہیں یُوں بہرِ عقیدت حروفِ نور

مصرع اگر انہیں کوئی مرزا کا بھا گیا

دارین میں دلائے گی عزت حروفِ نور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]